Sunday 23 April 2017

سورہٴ البقرہ: ۲۷

تیسرا حصّہ

 "يَنقُضُونَ عَهۡدَ ٱللَّہ" سے یہ معلوم ہوا کہ جن تعلّقات کو قائم رکھنے کا شریعتِ اسلام نے حکم دیا ہے ان کا قائم رکھنا ضروری اور قطع (ختم) کرنا حرام ے۔ غور کیا جائے تو دین و مذہب نام ہی ان حدود و قیود کا ہے جو حقوق الّٰلہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کے لئے مقرر کی گئ ہیں، اور اس عالم کا صلاح و فساد انہیں تعلّقات کو درست رکھنے یا توڑنے پر موقوف ہے۔ 

اس میں یہ بات بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بہت سے مسلمان جو ظاہری اعمال اور عبادات کی بہت پابندی کرتے ہیں، وہ بھی حقوق العباد کے پورے نہ کرنے اور ان کے ضائع ہونے کی کوئ فکر نہیں کرتے اور اسے کوئ اہمیت نہیں دیتے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ چونکہ حقوق الّٰلہ کی نسبت الّٰلہ تعالیٰ کی طرف اور حقوق العباد کی نسبت بندوں کی طرف ہوتی ہے، اس لئے وہ الّٰلہ کے حقوق کو عظیم اور بندوں کے حقوق کو معمولی سمجھتے ہوں۔ حالانکہ سمجھنے کی بات یہ ہے کہ حقوق العباد بھی دراصل حقوق الّٰلہ ہی ہیں کیونکہ وہ بھی الّٰلہ تعالیٰ ہی کے متعّین کئے ہوئے ہیں اور الّٰلہ تعالیٰ ہی نے طے فرما دیا ہے کہ فلاں رشتے کا یہ حق ہے اور فلاں رشتے کا یہ حق ہے۔ اس لئے ان کی تو اور زیادہ فکر کرنا چاہئے کیونکہ وہ حق الّٰلہ بھی ہیں اور حق العبد بھی۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع رحمتہ الّٰلہ علیہ

No comments:

Post a Comment