Monday 17 April 2017

اعمال کا دارومدار نیّت پر ہے

بہت سے اعمال ایسے ہیں کہ اگر وہ صحیح نیّت سے کئے جائیں تو بہت بڑی عبادت ہیں، لیکن اگر نیّت خراب ہو جائے تو ان کا سارا ثواب برباد ہو جاتا ہے۔ مثلاً عزیزوں، رشتہ داروں اور دوست احباب سے میل ملاقات کرنا، ان کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا، ان کو ہدیہ اور تحفہ دینا، اگر ان کاموں کو اس نیّت سے کیا جائے کہ یہ دین کا حصّہ ہیں اور الّٰلہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں تو یہ سب بڑے اجرو ثواب کے کام ہیں۔ لیکن اگر انسان کی نیّت بدلے کی ہو جائے اور وہ اس طرح سے سوچنے لگے کہ جو شخص میرے ساتھ جیسا سلوک کرے گا میں اس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کروں گا، مثلاً فلاں شخص نے مجھے کبھی کوئ ہدیہ نہیں دیا تو میں اسے ہدیہ کیوں دوں، جب میں بیمار تھا تو فلاں مجھے پوچھنے نہیں آیا تھا تو میں اس کی بیماری پہ اس کی عیادت کرنے کے لئے کیوں جاؤں، تو اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسے اعمال جن کی رسول الّٰلہ ﷺ نے بڑی فضیلت بیان فرمائ تھی، ان کا اجر و ثواب خاک میں مل جاتا ہے۔ 

ماخوذ از بیان "بیمار کی عیادت کے آداب"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment