Sunday 9 April 2017

پانچواں حصّہ ۔  (آیت الکرسی)

دوسرا جملہ ہے ٱلۡحَىُّ ٱلۡقَيُّومُ‌ۚ۔ لفظ حَىُّ کے معنی عربی زبان میں ہیں "زندہ"۔ اسمائے الٰہیہ (الّٰلہ تعالیٰ کے نام) میں سے یہ لفظ لا کر یہ بتلانا ہے کہ وہ ہمیشہ زندہ اور باقی رہنے والا ہے، وہ موت سے بالا تر ہے۔ 

لفظ قَيُّوم قیام سے نکلا ہے۔ قیام کے معنی ہیں کھڑے ہونا، قائم کھڑا ہونے والے کو کہتے ہیں۔ قیّوم اور قیّام مبالغے کے صیغے کہلاتے ہیں، انکے معنی ہیں وہ جو خود قائم رہ کر دوسروں کو قائم رکھتا اور سنبھالتا ہے۔ قیّوم حق تعالیٰ کی خاص صفت ہے جس میں کوئ مخلوق شریک نہیں ہو سکتی۔  جو چیزیں خود اپنے وجود و بقاء میں کسی دوسرے کی محتاج ہوں وہ کسی دوسری چیز کو کیا سنبھال سکتی ہیں؟ 

الّٰلہ تعالیٰ کے اسماءِ صفات میں حیّ و قیّوم کا مجموعہ بہت سے حضرات کے نزدیک اسمِ اعظم ہے۔ حضرت علی مرتضیٰ رضی الّٰلہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہٴ بدر میں میں نے ایک وقت یہ چاہا کہ حضور ﷺ کو دیکھوں کہ آپ کیا کر رہے ہیں۔ پہنچا تو دیکھا کہ آپ سجدے میں پڑے ہوئے بار بار یا حّی یا قیّوم یا حّی یا قیّوم کہہ رہے ہیں۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment