Saturday 8 April 2017

کسی سے امید مت باندھو ۔ پہلا حصّہ

حضرت تھانوی ؒ کا ایک ارشاد ہے جس پر انسان عمل کر لے تو لوگوں کے آپس کے پچھتّر فیصد جھگڑے ختم ہو جائیں۔ حضرت تھانوی ؒ فرماتے تھے کہ:

"ایک کام یہ کر لو کہ دنیا والوں سے امید باندھنا چھوڑ دو۔ جب امید چھوڑ دو گے تو پھر انشاٴ الّٰلہ دل میں کبھی بغض اور جھگڑے کا خیال نہیں آئے گا۔"

دوسرے لوگوں سے جو شکایات ہوتی ہیں وہ عوماً اس طرح شروع ہوتی ہیں کہ لوگوں سے جو امیدیں باندھی ہوئ ہوتی ہیں، جب وہ پوری نہیں ہوتیں تو انسان کو شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔ مثلاً فلاں شخص کو میرے ساتھ جیسا سلوک کرنا چاہیے تھا ویسا نہیں کیا، جیسی میری عزّت کرنی چاہئے تھی ویسی میری عزّت نہیں کی، جیسی میری خاطر مدارات کرنی چاہئے تھی ویسی خاطر مدارات نہیں کی، یا میں نے اس کے ساتھ احسان کیا تھا، اس نے آج تک اس کا بدلہ نہیں دیا۔ یہ شکایتیں پیدا ہی اس لئے ہوتی ہیں کہ اپنے ذہن میں بٹھا رکھا ہے کہ لوگوں کو میرے ساتھ ایسا ایسا کرنا چاہئے۔ جب وہ توقع پوری نہیں ہوتی تو شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از بیان "بھائ بھائ بن جاؤ"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment