Monday 24 July 2017

سورہٴ آلِ عمران: ۱۵۔ پہلا حصّہ

قُلۡ اَؤُنَبِّئُكُمۡ بِخَيۡرٍ مِّنۡ ذٰ لِكُمۡ‌ؕ لِلَّذِيۡنَ اتَّقَوۡا عِنۡدَ رَبِّهِمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا وَاَزۡوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَّرِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ‌ؕ وَاللّٰهُ بَصِيۡرٌۢ بِالۡعِبَادِ‌ۚ‏۔

ترجمہ: "کہہ دو! کیا میں تمہیں وہ چیزیں بتاؤں جو ان سب سے کہیں بہتر ہیں؟ جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں ان کے لیے ان کے ربّ کے پاس وہ باغات ہیںجن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور پاکیزہ بیویاں ہیں، اور الّٰلہ کی طرف سے خوشنودی ہے۔ اور تمام بندوں کو الّٰلہ اچھی طرح دیکھ رہا ہے۔"

تفسیر: اس آیت میں پچھلی آیت کے مضمون کی مزید توضیح بیان کی گئ ہے۔ اہلِ جنّت کے لیے قرآن کریم میں یہ وعدہ بھی ہے کہ "وَفِيۡهَا مَا تَشۡتَهِيۡهِ الۡاَنۡفُسُ" (٤٣: ٧١) یعنی "ان کو ہر وہ چیز ملے گی جس کی وہ خواہش کریں گے۔" اس آیت میں ان چند نعمتوں کا ذکر ہے جو ہر جنّتی کو ملیں گی اور ان کے بعد ایک سب سے بڑی نعمت کا ذکر کیا گیا جس کا عام طور پر انسان کو تصوّر بھی نہیں ہوتا، اور وہ الّٰلہ تعالیٰ کی دائمی رضا اور خوشنودی ہے جس کے بعد ناراضی کا خطرہ نہیں رہتا۔ 

جاری ہے۔۔۔

No comments:

Post a Comment